حقیقی خدا
میرے لیے زندگی کا مطلب ایک بڑی ڈیل ہے ۔ میری بیوی ، دو بچے ، اور میں نے محسوس کیا کہ ہمیں اُس کا انتظار کرنا تھا جب تک کہ ڈاکڑ نے مجھے بتا نہیں دیا کہ میرے پاس زندہ رہنے کے لیے بہت کم وقت ہے اور اِس کی وجہ میری سانس کی نالی میں بڑھتا ہوا ٹیومر تھا ۔ اپنی زندگی کو بڑھانے کا صرف ایک ہی ممکنہ طریقہ تھا اور وہ یہ کہ میری آواز کے باکس کے ساتھ اِسے ختم کرنے کے لیے کئی اپریشنز (سرجریوں) سے گزرنا پڑنا تھا ۔ یہ بحران میری زندگی کو سخت پڑاو پر لے آیا ۔ بہت سے مشوروں کے بعد ، میں پہلے اپریشن (سرجری) کے لیے گیا ۔ اِس کے لیے صرف ایک گھنٹہ چاہیے تھا ، لیکن یہ سارا د ن ہوتا رہا ۔ اِس تجربے کا ذہنی کرب نا قابلِ برداشت تھا ۔ جاگنے پر ، مجھے ایسا معلوم ہوا کہ میرا گلا کاٹ کر کھول دیا گیا تھا ، اور ہو ا کی نالی (ٹیوب) کو اِس میں داخل کیا گیا تھا ۔ میں صرف اِس ٹیوب کے منہ پر اپنا انگھوٹھا رکھتے ہوئے بول سکتا تھا ۔ اپریشن کے دس دن کے بعد تقریبا ً ایک شام ( جو کامیابی کے ساتھ کہا گیا تھا ) ، اچانک خون میرے منہ میں بھرنا شروع ہوا ۔ میں نے جلدی سے نرس کو بُلایا ۔ جلد ہی وہاں بہت سے ڈاکڑز تھے جو غضب کی حالت میں خون کی اُلٹی کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے جو مسلسل تین گھنٹے تک جاری رہی ۔ ” ایک ڈاکڑ نے اپنی تفصیل میں بتایا کہ’ ہم ہر طرح کی کوشش کر چُکے ہیں !’ موت کے قریب تر ہونے کا قیاس کرتے ہوئے ، میں بیکسی کے عالم میں چِلایا ، ” اے خداوند یسوع ، میری مدد کر !” فوراً خون بہنا رُک گیا ۔ یہ کسی چیز کو یسوع کے نام پر ہونا تھا ! کیوں ؟ اچھا ، مجھے وضاحت کرنے دیجیے کہ اِس پہلے اپریشن سے پہلے کیا رونما ہوا ۔ ایک بڑے ڈر نے اچانک مجھ پر غلبہ پا لیا جب میں اِس اپریشن کے لیے انتظار کر رہا تھا ، اور میں نے اپنے چرچ سے دلجمعی کی تلاش کا فیصلہ کر لیا تھا ۔ میری ساری زندگی جو اِس نقش کے ماتحت تھی جس سے خدا کہیں دور تھا ، اور یہ کہ مریم ، یسوع کی ماں ، خدا اور انسان کے درمیان ثالث تھی ۔ میرا ایک پسندیدہ ‘ مقدس’ بھی ہے جس سے میں مشکل اوقات میں دعا کرتا تھ ۔ لہذا اتوار کے دن میں اپنی ساری طاقت سے دعا کی ، لیکن اپنی مایوسی کی وجہ سے ، میں نے اُسی طرح چرچ کو چھوڑ دیا جس طرح میں اِس میں داخل ہوا تھا۔
گھر واپس لوٹتے ہوئے ، ایک بڑی مایوسی میرے دل میں بھر گئی ، یہاں میرے پاس اِس ڈر سے پیچھا چھڑانے کا کوئی رستہ نہیں تھا ۔ میری توجہ اچانک انجیل کے اُس میوزک کی طرف چلی گئی جس کی آواز اپارٹمنٹ کی ایک کھڑ کی سے آ رہی تھی اور میں نے اِس میں داخل ہونے کے لیے آگے بڑھنے کو محسوس کیا ۔ ایک مرتبہ اندر داخل ہونے پر ، میں نے تقریبا ً چھ لوگوں کی ایک چھوٹی سی جماعت کو پایا جو گیت گا رہی تھی ۔ جب میٹنگ ختم ہوئی ، پاسٹر نے میرا خیر مقدم کیا اور پوچھا ، ‘ میں آ پ کے لیے کیا کر سکتا ہوں ؟’ میں نے اُسے ہونے والے اپریشن کی سنجیدگی کی وضاحت کی اور دعا کرنے کے لیے اُسے کہا ۔ اُس نے دعا کی ، اور پھر ، میری حیرانی کی انتہا نہ رہی ، وہ سارا ڈر فوری غائب ہو گیا ! اُس نے ملنے کا وعدہ کیا ، اور مجھے یقین دلایا کہ یسوع مدد کرے گا ۔ بلاشُبہ ، اِن لوگوں کی دعاوں نے مجھے اُس پہلے اپریشن تک سنبھالے رکھا ۔ اِس کوشش کرنے کے وقت کے دوران اُنہوں نے مجھ سے ملاقات کرنا جاری رکھا اور بائبل میں سے مجھے یسوع کے بارے مزید سکھایا ۔ میری آنکھیں کھل گئی تھیں اور پہلی مرتبہ میں نے محسوس کیا کہ خداوند یسوع مسیح ہی صرف خدا اور انسان کے درمیان ثالث ہے ۔ بعد ازاں میں نے دعا کی اور خوشی سے اُسے اپنے خداوند اور نجات دہندہ کے طور پر قبول کر لیا ۔ اور اُس کی خالص موجودگی کی ضمانت اور سلامتی کا تجربہ کیا ۔ اِس پہلے اپریشن کو ڈھانپنے کے بعد ، مجھے ہسپتال سے سبکدوش کر دیا گیا اور اِس سمجھ کے ساتھ گھر بھیج دیا گیا کہ مجھے ہفتہ میں ایک بار ہسپتال آنا ہے ۔ آخر کار ، شیڈول کے مطابق دوسرے اپریشن کا وقت آیا جس میں اُنہیں میری آواز کے باکس کو ختم کرنا تھا تاکہ میری زندگی کو بڑھایا جا سکے ۔ اُسی دوران ، میرے نئے مسیحی دوستوں میں سے ایک نے بائبل میں سے میرے ساتھ بانٹا ، اور خدا کا کلام درحقیقت نئی زندگی دیتا ہے ۔ ‘۔۔۔ میں خداوند ہوں جس نے تُجھے شفا دی ۔ ( خروج 15 : 26)اور ۔ ” اے پیارو! میں یہ دعا کرتا ہوں کہ جس طرح تُو روحانی ترقی کر رہا ہے اُسی طرح تُو سب باتوں میں ترقی کرے اور تندرست رہے ‘(3 یوحنا 2)۔ یہ دو وعدے تھے جو مجھے ضمانت دے رہے تھے کہ یسوع مجھے شفا دے سکتا ہے ۔ خود یسوع نے کہا ، ” میں زندہ ہوں میں مر گیا تھا اور دیکھ ابد الاآباد زندہ رہونگا اور موت اور عالمِ ارواع کی کنجیاں میرے پاس ہیں 🙁 مکاشفہ 1: 18) اگرچہ میرا پورا بھروسہ میرے ڈاکڑ پر تھا ، اُس کے ہر لفظ پر بھروسہ کرتے ہوئے ، میں نے اب یسوع او ر اُس کے کلام پر زیادہ بھروسے کو پایا ۔ ایک رات دوسرے اپریشن کے لیے ہسپتال کی طرف واپسی پر ایک نوجوان نے اپنے معدے میں شدید درد کی وجہ سے چِلانا شرو ع کر دیا ۔ اُس کے لیے میرے دل میں بڑا ترس بھر گیا ۔ میں اُس کے بستر کے ایک طرف گیا ، اپنے ہاتھ اُٹھائے اور کہا ، اے خداوند یسوع ، یہ نوجوان تکلیف برداشت کر رہا ہے اور بہت درد میں ہے ۔ مہربانی سے اُس کی مدد کر اور درد کو ختم کر دے : فوری طور پر ، وہ مکمل صحت یابی کے ساتھ اپنے پاوں پر کھڑا ہو گیا!ایسے تجربے کے بعد ، میں نے پھر فیصلہ کیا اور یہاں میرا دوسرا اپریشن نہیں ہونا تھا ، کیونکہ اُسی یسوع نے جس نے اِس نوجوان کو شفا دے مجھے بھی شفا دے سکتا تھا ۔ اُسی ہفتے میں نے ہسپتال کو چھوڑا اور ڈاکڑز کی خبرداریوں کو نظر انداز کرتے ہوئے گھر چلا گیا ۔ کچھ ہفتے گزرنے کے بعد ، مجھے تین خط موصول ہوئے جو میرے ہسپتال واپس نہ لوٹنے کی وجہ کی تحقیق کے لیے تھے ۔ تیسرے خط میں میری بیماری کی ساری ڈرانے والی تفصیلات کو بیان کیا گیا تھا اور اُن کے تجزیے کے مطابق ، میں مر سکتا تھا ۔ مزید براں ،اگر موت واقع ہوئی ، تو اُنہیں ذمہ دار نہیں ہونا تھا ! اِس تیسرے خط نے مجھے اِس سارے معاملے بارے سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کیا ، لیکن جتنا زیادہ میں خدا کے کلام کو پڑھتا اُتنی زیادہ سلامتی اور جرات میں میرے دل میں بھرتی جاتی ۔ کچھ دیر بعد ، میری سانس کی نالی میں اِس لگاتار بڑھتے ہوئے ٹومیر کی وجہ سے مجھے سانس لینے میں بڑی دشواری ہونا شروع ہوئی ۔ سب ڈاکڑوں نے مجھے ایسا ہونے کے لیے خبردار کیا تھا ، اور اب میں نے محسوس کیا کہ مسیح شفا دینے والے طور پر میرا ایمان آزمائش میں پڑے گا ۔ ایک دن جب میں دعا کر رہا تھا ، ایک آواز نے میرا نام پُکار اور کہا ، ” اگر تُمہیں اپنے پُرانے گھر جانا ہے تو تمہیں پہلے کیا کرنا ہو گا؟ یہ ادراک کرتے ہوئے کہ یہ خداوند ہے ، میں نے جواب دیا ، ‘ مجھے اِسے صاف کرنا ہو گا : پھر اُس نے وضاحت کی ، میں تُجھے اپنی ہیکل بنانا چاہتا ہوں ، لیکن پہلے ، تمہیں اِسی پوری طرح صاف کرنا ہے : میں جانتا تھا کہ یسوع مجھے معاف کر چُکا تھا اور مجھے اپنا فرزند بنایا ، لیکن میں نے درحقیقت کبھی اپنے گناہوں کا مکمل طور پر اقرار نہیں کیا تھا ۔ خداوند کے سامنے اُن کا اقرار کرتے ہوئے ، ایک زبردست احساس مجھ پر آ پڑا اور میں اُس کی پاک حضوری میں صرف رو سکتا تھا ۔ یسوع صلیب پر میرے لیے مرا ! ایک گہری داد جو یسوع نے میرے لیے کیا اُس نے میری جان کو بھر دیا اور اُس وقت اُٹھنے والی دعا سے ، میں نے پاک صاف ہونے کو محسوس کیا ، سبکدوش ہوا ، اور مکمل طور پر اپنی سانس کے انجماد سے آزاد ہو گیا ۔ ایک صبح ، میں سانس لینے میں مشکل پیدا ہونے کے ساتھ اُٹھا جس کا میں پہلے کبھی تجربہ نہیں کیا تھا ۔ ہر سانس زندگی اور موت کے درمیان جدوجہد بنتی جا رہی تھی ۔ کسی طرح اپنے گھٹنوں کے بل ہوتے ہوئے ، میں اپنے د ل کی گہرائیو ں سے چِلایا ، اے خداوند ، اگر تُو مجھے شفا دے گا میں تیرے لیے کچھ کرونگا ! ظاہری طور پر ، وہ اپنی مرضی کے لیے میرے مکمل طور پر اُس کے حوالے کرنے کا انتظار کرنا تھا ۔ اچانک میں نے گہری کھانسی لی ، اور کچھ عجیب سا میرے منہ میں آ گیا ۔ اِسے اپنے ہاتھ پر اُگلتے ہوئے ، میں نے دیکھنے کے لیے غور کیا کہ یہ کیا تھا ۔۔۔ یہ ٹومیر (غدود) تھی ! میں آخر کار آزاد تھا ! یسوع نے مجھے اُسی طرح شفا دی جس طرح اُس کے کلام نے وعدہ کیا ۔ خد کو جلا ل ہو ! لیکن یہاں ایک اور معجزہ ہے جسے بتایا گیا ۔ ایک بار پھر پہلے کی طرح کھانے اور سانس لینے کے قابل ہونا کتناخوش کن تھا ، لیکن ابھی تک میرے گلے میں ایک چیز تھی جو رہ گئی تھی ، جو کہ ایک سانس والی ٹیوب تھی : ڈاکڑوں نے اِسے نہیں نکالا تھا ، یہ سوچتے ہوئے کہ میں دوسرے اپریشن کے لیے واپس جاونگا ۔ کئی مرتبہ یہ چیز بہت درد ناک اور ناراض کرنے والی بن جاتی ، لہذا میں نے خداوند سے درخواست کی وہ اِسے میرے گلے سے نکال دے جیسے اُس نے ٹیومیر کے ساتھ کیا تھا ۔ ایک بار میں نے دعا کی ، اِسے درحقیقت میرے گھلے میں آنا تھا ، لیکن پھر یہ بڑی شدید درد کا باعث بنی اور اکثر خون بہنا شروع ہو جاتا تھا ۔ میں نے آخر کار اِس کے بارے مکمل طور پر دعا کرنا بند کر دیا اور اُس کی محبت کے لیے خدا کی تعریف کرنا شروع کی ۔ پھر ایک دن میرے ذہن میں دعا کا مختلف طریقہ آیا ۔ میں نے یسوع سے درخواست کی کہ وہ اِس چیز کو میرے گلے ہی میں تحلیل کر دے بجائے اِسے باہر نکالنے کے ۔ یقین کیجیے ، یہ بالکل ایسے ہی تھا جیسے خداوند کرنا چاہتا تھا ، اور اُس نے ایسا کیا ! اُس نے اِسے مکمل طور پر تحلیل کر دیا ! ڈاکڑز نے مجھے زندہ رہنے کے لیے صرف چھ ماہ دیے تھے ، لیکن اُس کے بعد بہت سے سال گزر گئے اور میں ابھی تک زندہ ہوں اور اُس کے جلال کی تعریف کے لیے ٹھیک ہوں ! یہاں کوئی داغ کا ظاہری نشان نہیں ہے ، اور جسمانی ٹیسٹ اور ایکس رے جو میرے پاس تھے جنہوں نے اِس حقیقت کو ثابت کیا کہ یسوع نے مجھے کامل طور پر شفا بخشی تھی ۔ اُس وقت سے لیکر میں اُس کے کلام کے مطابق پانی کا بپتسہ لیتے ہوئے خداوند کا فرمانبردار ہوں ، اور خداوند یسوع مسیح نے مجھے بھی روح القدس سے بپتسمہ دیا ، لیکن ہر ضروری تجربہ خداوند کے فرزند کے طور پر ( پڑھیے متی 28: 19 ، اور اعما ل 2: 38)۔ وفادار ہوتے ہوئے ! اُس وعدے میں جو میں ایک دن کداوند سے کیا تھا جس سے اُس نے مجھے شفا دی وہ اُس کی خدمت کرنا تھی اور ہر ایک کو اِن عظیم چیزوں کے بارے بتانا تھا جسے یسوع نے کیا اور اب بھی کر سکتا ہے ۔ وہ حقیقی خدا ہے ! کیوں نہ آج اپنی ساری زندگی اُس کے حوالے کریں ؟ اگر آپ بیمار ہیں اور آپ کو کسی کی ضرورت ہے ، تو یسوع کو پُکاریں ۔ کیونکہ اُس نے وعدہ کیا ہے کہ” اگر میرے نام سے مجھ سے کچھ چاہو گے تو میں وہی کرونگا ‘( یوحنا 14 : 14)” یہ پوشیدہ نہیں ہے جو خدا کر سکتا ہے ، جو وہ دوسرے کے لیے کر چُکا ہے وہ آپ کے لیے بھی کرے گا !”